" تندرستی ایک بیش بہا دولت ہے۔
تندرست انسان نہ صرف جسمانی طور پر مضبوط ہوتا ہے بلکہ ذہنی اور روحانی طور پر بھی پرسکون رہتا ہے۔ تندرستی کی بدولت انسان ہر کام بہتر طریقے سے انجام دیتا ہے۔ ایک بیمار شخص کے لیے چھوٹے سے چھوٹا کام بھی مشکل بن جاتا ہے، جب کہ صحت مند انسان بڑے سے توانا ہو تو وہ مشکل سے مشکل کام بھی کر سکتا ہے ۔ چاہے وہ کام دین کا ہو یا کوئی دنیاوی کام ہو ۔ صحت مند رہنے کے لیے شرط یہ ہے کہ انسان متوازن غذا کا استعمال کرے ۔ جو غذائیں صحت کے لیے اچھی نہیں ہوتیں ان سے پرہیز کریں ۔ متوازن غذا کے ساتھ ساتھ ورزش بھی انتہائی ضروری ہے ۔ اس کے علاوہ آپ کے ارد گرد کا ماحول بھی آپ کے صحت پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اس لیے اپنے ارد گرد کے ماحول کو بھی صاف رکھنا انتہائی ضروری ہے ۔بڑا کام بھی اسلام میں بھی صحت کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا:
"دو نعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں اکثر لوگ غفلت میں رہتے ہیں: صحت اور فراغت۔"
یہ حدیث ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ہمیں اپنی صحت کی قدر کرنی چاہیے اور اسے ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
صحت برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم متوازن غذا استعمال کریں، روزانہ ورزش کریں، صاف ستھرا رہیں، وقت پر سوئیں اور ذہنی سکون حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ غصہ، حسد، لالچ اور فکر جیسے منفی جذبات صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔
آخر میں یہ کہنا درست ہوگا کہ تندرستی واقعی ہزار نعمت ہے، کیونکہ صحت مند انسان ہی زندگی کی خوشیوں سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ اس لیے ہمیں
.تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیےہمیشہ اپنی صحت کی حفاظت کرنی چاہیے



No comments:
Post a Comment